! اسلام و علیکم
آج جس نقطے کی طرف اشعارہ ہے اُس کے بغیر ہماری طہارت نا مکمل ہے اور اگر ہماری طہارت نامکمل ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہماری عبادت بھی قبول نہیں ہوگی۔
جی ہاں آپ بلکل صحیح سمجھے ہیں ہم وضو کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسےممکن ہے جبکہ ہم تو سالوں سے وضو کرتے چلے آرہے ہیں تو پھر غلطی کیسی؟
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ وضو قرآن کے مطابق کرتے ہیں یا اس عادت کے مطابق کرتے ہیں جو آپ نے لوگوں میں یا کسی مولوی صاحب میں دیکھی ہے؟
لیکن آج یہ سوال ہم قرآن سے کرتے ہیں کہ ہمارا وضو صحیح ہے یا غلط؟
:قرآن کا جواب
سورة مائدہ؛
آیت نمبر :6
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ وَاَيۡدِيَكُمۡ اِلَى الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ اِلَى الۡـكَعۡبَيۡنِ
ایمان والو جب بھی نماز کے لیے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھوو اور اپنے سر اور گٹّے تک پیروں کا مسح کرو۔
!مثال آپکے سامنے ہے
لفظ کچھ ترجمہ کچھ
:نقطہ بحث
یہاں پر ذیرِ غور بات یہ ہے کہ ہمارا وضو ہی غلط ہے قرآن کے مطابق۔
اب آپ کہیں گے کہ وہ کیسے؟
تو وہ اس طرح کے آپ اس آیت کا پہلا حصّہ پڑھیں جس میں لفظ استعمال ہوا ہے فٙاغْسِلُوْ یعنی غسل دے لو یا دھو لو اور پھر اسی آیت کے اگلے حصّے میں لفظ استعمال ہوا ہے وٙامْسٙحُو یعنی مسح کرو۔
اب جہاں چہرے اور ہاتھوں کے دھونے کا حکم ہے وہاں اللہ کریم نے فرمایا فٙاغْسِلُوْ اور جہاں سر اور پاوٴں کا ذکر ہوا وہاں اللہ نے فرمایا وٙامْسٙحُو۔ اب آپ اس بات کا جواب دیجئیے کہ کیا ہم پاوٴں کا مسح کرتے ہیں یا پاوٴں کو دھوتے ہیں۔ جی ہاں ہم سر کا مسح کرتے ہیں جبکہ پاوٴں کامسح کرنے کے بجائے ہم پاوٴں دھو ڈالتے ہیں۔ اب یا تو ہم سر کو بھی دھوئیں اور پیروں کو بھی یا پھر قرآن کے مطابق سر اور پیر دونوں کا مسح کریں تاکہ لفظ کا معنی تو ایک بنے، لیکن ہم کیا کرتے ہیں کہ سر کا مسح کرلیتے ہیں اور پاوٴں دھولیتے ہیں۔ جب کے حقیقت میں اللہ نے وٙامْسٙحُو کا لفظ ارشاد فرمایا ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ صرف مسح ہی کرنا ہے۔
ایک بات سمجھ لیجئیے کہ دین اللہ کا ہے ناکہ کسی مولوی کا تو حکم بھی اللہ کا ہی مانا جائے گا ناکہ کسی مولوی یا عالم کا۔
کیونکہ یہ وہ دین فروش لوگ ہیں جو قرآن کا ترجمہ بھی اپنے مطلب کا کرتے ہیں۔
اب فیصلہ آپ کا ہے کہ وضو قرآن کے مطابق کرنا ہے یا پھر اپنی مرضی کے مطابق؟
برائے مہربانی اپنی اور دوسروں کی اصلاح کا سبب بنیں اور اس انفارمیشن کو دوسروں کے ساتھ لازمی شیئر کیجئیے۔
میں نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے اب آپ کی باری ہے دوسروں سے شیئر کیجئیے۔ کیونکہ یہ نیکیوں کا سفر ہے۔
آپنی رائے کا کمنٹ میں اظہار کیجئیے اور فالو کیجئیے۔
اپنا اور دوسروں کا خیال دکھیں۔
جزاک اللہ خیر
2 Comments
Brilliant
ReplyDeleteAmazing
ReplyDelete