🔔 بچے کا ضدی ہونا!
🌹تقریبا تین سال کے بعد بچہ اپنے اردگرد ماحول اور محیط کو کشف کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
🌹اس مرحلے میں بچے کی توجہ صرف اپنی طرف ہوتی ہے ۔
🌱وہ اپنی شناختی محدودیت کی وجہ سے خود کو دوسروں کی جگہ پر رکھنے کی قدرت
نہیں رکھتا۔
درحقیقت بچے کا شناختی مرحلہ اس بات کا تقاضا
کرتا ہے کہ وہ یہی رویہ اپنائے۔
🔵ضدی اور ہٹ دھرم ہونےکا لیبل دوسرے افراد کی طرف سے بچے پہ لگایا جاتا
ہے ۔
🌿اس عنوان کے تحت بچہ والدین کی بات ماننے سے انکار
کرتا ہے۔
روتا،چیختا اور چلاتا ہے، کھانا نہیں
کھاتا،
گھر کی چیزیں توڑتا اور بد نظمی کرتا ہے۔
✴بہت سارے عوامل ہیں جو بچے کی ضد میں اضافے کا باعث بنتے ہیں ۔ان میں سے اکثر عوامل
گھر والوں سے مربوط ہیں ۔
1⃣ والدین کی آمریت:
✅جب والدین بچوں کی مرضی کے خلاف کوئی کام انجام دینے پر مجبور کرتے ہیں تو
وہ ضدی ہو جاتے ہیں۔
✳آپ جو کام بچے سے زبردستی کروانا چاہتے ہیں ایسے طریقے اپنائیں کہ بچہ اسے اپنی مرضی اور خوشی
سے انجام دے۔
❇جب والدین کہتے ہیں کہ جب ہم کہہ رہے ہیں تو اس کام کو انجام پانا چاہیے۔ والدین کے اس استبدادی رویہ کی وجہ سے مشکل بنتی ہے۔
🔸ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بچہ جب ضد کرتا ہے تو والدین کا رویہ
ثابت نہیں ہوتا۔
۔🔍مثلا ایک دن والدین اس کی ضد کے
سامنے کوئی عکس العمل نہیں دکھاتے اور دوسرے دن بچے سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی
مرضی کے مطابق عمل کریں۔
🌻اگر ہمیشہ بچوں کے ساتھ ایک ہی رویہ اپنائیں تو بچےکی ضد میں خاطر خواہ کمی
ہو جائے۔
💦ایک دن بچے نے اس چیز کا مطالبہ کیا جو اس کی صحت کے لیے ٹھیک نہیں اور اس کے دانت خراب ہو گئے۔ ایک بار والدین نے وہ چیز لے کر دے دی۔
✔اب اگر دوسرے دن بھی بچہ اسی چیز کا مطالبہ کرے اور والدین اسے سمجھائیں کہ یہ چیز
ٹھیک نہیں اور اس کے دانت خراب ہو جائیں گے
تو بچہ اسی چیز کے لینے پہ زیادہ ضد کرے گا۔
2⃣والدین کی بے پرواہی:
🌹اگر بچوں سے بے پرواہی کی جائے اور ان پر توجہ نہ دی
جائےتو وہ تدریجی طور پر بہانے باز اور ضدی ہو جائیں گے۔
۔🔸اگر ان سے بے پرواہی کی جائے تو وہ منفی کاموں اور ضد کے ذریعے دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
🔵 مثلا سب گھر والے ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو سکرین
کے سامنے کھڑے ہو جانا یا کھانے کے وقت دستر خوان سے اٹھ جانا وغیرہ۔
✴جب والدین یہ صورتحال دیکھتے ہیں تو ان سے لمبی چوڑی بحث کرتے ہیں یا انہیں
تنبیہ کرتے ہیں تو بچہ یہاں سے سیکھتا ہے کہ توجہ حاصل کرنے کے لیے اس قسم کے
اقدامات کرے۔
🔵بچے کو توجہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں سے بات چیت کے ذریعے، ان کے
ساتھ کھیل کر، ان کےسوالات کے جوابات دے کر اور اپنی محبت کا اظہار کر کے بچوں پہ
توجہ دیں۔ ان میں سے ہر ایک مستقل موضوع ہے جن پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔
🌷بچے کے ساتھ محبت کرنے،
ان کے ساتھ کھیلنے اور ان پہ توجہ دینے کے بارے میں آئمہ اطہار کی زندگی میں مثالیں
موجود ہیں۔
💐معصومین کی روایات اور عملی سیرت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسلام کے
تربیتی مکتب میں اس نکتہ کی طرف کتنی توجہ کی گئی ہے۔
۔🌻پیغمبراکرمﷺ اپنی اولاد، اپنے نواسوں ،اصحاب
اور مسلمانوں کے بچوں حتیٰ جو مسلمان نہیں تھے ان کے بچوں سے بھی محبت کرتے تھے
اور دوسروں کو اس کی تاکید فرماتے تھے۔ ابن عباس کہتے ہیں:
🌷 حضرت عائشہؓ،پیغمبراکرمﷺ کے پاس گئیں جبکہ وہ حضرت فاطمہ کو چوم رہے تھے۔ حضرت عائشہؓ نے عرض کی :یارسول خدا ! کیا آپ ان سے محبت کرتے ہیں؟ پیغمبراکرمﷺ نے فرمایا: اگر تم اس حد سے آگاہ ہوتی جتنی میں ان سے محبت کرتا ہوں تو فاطمہ کے ساتھ تمہاری محبت میں اضافہ ہو جاتا۔
🔍پیغمبراکرمﷺ نے فرمایا:
اپنے بچوں سے محبت کریں اور ان پر رحم کریں ،اپنے بچوں کے بوسے لیں کہ جنت میں ہر بوسہ کے بدلہ ایک درجہ دیا جائے گا کہ ایک درجے کا دوسرے سے فاصلہ پانچ سو سال کا ہے۔ باپ کی اپنی اولاد کے چہرے پہ محبت بھری نگاہ عبادت ہے۔
Make your babies or children self decision makers | Free Motivational Lecture | YLL
آپ کی رہنمائی آپ کے اندر ہی چھپی ہوتی ہے بس اس کو آئینہ دیکھانے والا کبھی کوئی اور ہوتا ہے تو کبھی آپ خود ہوتے ہیں۔ بس بات کو سمجھنے والا انسان ہونا چاہئیے۔
خوش رہیں آباد رہیں اور اگر یہ تحریر اچھی لگی ہو تو دوسروں کے ساتھ لنک ضرور شیر کیجئیے۔ کیا پتہ کوئی آپ کی وجہ سے رہنمائی حاصل کرلے۔
I.A.K Yousafzai✍
0 Comments