قرآن کی اصطلاح میں امام اور خلیفہ میں کیا فرق ہے؟؟؟
لوگوں کی نظر میں امام کون ہوتا ہے ؟؟؟
عموماً لوگوں کا خیال ہوتا کہ امام مسلمانوں کا وہ رہنما ہوتا ہے جو لوگوں کو رہنمائی کرتا ، دینی تعلیم دیتا ، تربیت کرتا ہے۔۔ دین کی باتیں بتاتا ہے اور انہیں آخرت سے ڈراتا ہے۔۔۔
اکثر لوگوں کا خام خیا ل ہے کہ امام مسجد ، فقہ اور پھر احادیث کا ہوتا ہے جبکہ قرآن کے مطابق ایسا نہیں ہے ۔۔ ہر مذہب کا کوئی نہ کوئی پیشوا ہوتا ہے اور اس مذہب کے ماننے والے انکو عزت کی نگاہ دیکھتے ہیں۔ مثلا عیسائیوں کے ہاں پادری ہوتا ہے اور پادری کو اور بہت نامون سے جانا جاتا ہے مثلاً Bishop یا vicar ۔۔۔
اسی طرح ہندو مذہب کے ہاں پنڈت ہوتے ہیں جنہیں کو اور بھی ناموں سے جانا جاتا ہے۔ مثلا یوگی، سوامی ، گرو ، اور یوگن وغیرہ۔۔۔
مسلمان کے ہاں امام ہوتا ہے جنہیں خلیفہ بھی کہا
جاتا ہے۔ امام از قرآن!!!
قرآن مجید میں بہت مرتبہ لفظ امام آیا ہے
ایک مرتبہ سورہ البقرہ (2)کی آیت 124 میں اور سورہ القصص (28) کی آیت نمبر 41 میں ۔۔
جب ابراہیم ( علیہ السلام ) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا عرض کرنے لگے میری اولاد کو فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ۔
سورۃ البقرہ آیت 124. واضح رہے
کہ اللّٰہ نے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو امام بنایا تو انہوں نے دعا کہ
اللّٰہ میری اولاد کو بھی(امام بنا).. جس کا
مکمل ذکر پرانا عہد نامے کی کتاب پیدائش کے باب 17 آیت 20 میں آیا ہے ۔۔ اِسمٰعیل
کے حق میں بھی مَیں نے تیری دُعا سُنی۔ دیکھ مَیں اُسے برکت دُونگا اور اُسے
برومند کرونگا اور اُسے بہت بڑھاؤنگا اور اُس سے بارہ سردار پَیدا ہونگے اور مَیں
اُسے بڑی قوم بناؤنگا۔۔۔ یاد رکھیں اس دعا میں نہ صرف بارہ امام کا ذکر ہے بلکہ ان کی بڑی قوم کا ہونے کا بھی وعدہ ہے۔۔۔۔
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر وہ بارہ امام یا پھر سردار ہیں کون؟؟؟
جب ہم حتٰی کہ اہل سنت کی احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی انکی بشارت دی ہے مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے بعد بارہ خلفاء ہوں گے۔ ہم مشکوٰۃ المصابیح میں پڑھتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام بارہ خلفاء تک شان و شوکت سے نہیں رہے گا، ان میں سے ہر ایک قریش سے ہے۔ (اور ایک روایت میں ہے) ’’لوگوں کے معاملات اس وقت تک زوال پذیر نہیں ہوں گے جب تک کہ ان پر بارہ آدمی حکومت کریں گے، ان میں سے ہر ایک قریش سے آئے گا۔ اور ایک روایت میں ہے: دین قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے کیونکہ ان پر بارہ خلفاء ہوں گے، ان میں سے ہر ایک قریش سے ہے۔
مشکوٰۃ المصابیح جلد 4 ص 576،
حدیث 5۔ ان روایات سے ہمیں یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
بعد اس امت کے حکمران کی تعداد بارہ ہی بتائی گئی ہے۔۔۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
وہ تو خلفاء کے بارے میں کہا تھا اس میں
آپ کے امام کے بارے میں کہا سےذکر آیا ؟؟ خلیفہ مسلمانوں کے نزدیک وہ ہوتا ہے جو
مسلمان ہو اور حکومت کرے۔ جبکہ قرآن کے اصطلاح میں ایسی کوئی بات نہیں ۔ قرآن مجید میں لفظ خلیفہ انبیاء کرام کے لے استعمال ہوا ہے ۔۔۔
اور یاد رکھیں کہ ہر نبی حکمران نہیں بنا ۔۔۔
اور اگلی بات حضرت آدم علیہ السلام کو بھی خلیفہ کہا ہے اب کوئی
مسلمان ہمیں یہ بتائے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے کتنے سال حکومت کی ہے ؟؟؟
سورہ البقرہ آیت 30۔
اب بات واضح ہو چکی ہے کہ امام اور خلیفہ ایک ہی
معنی رکھتے ہیں اور یہ دونوں الفاظ انبیاء علیہم السلام کے کے استمال ہوئے ہیں۔ اور
یاد رکھیں کہ ہر نبی حکمران نہیں بنا.... اور یہ
بھی یاد رکھیں کہ شیعہ وہ واحد فرقہ ہے۔ جو بارہ امام یا خلفاء کو مانتے ہیں۔ اگر
پھر بھی کوئی اعتراض ہے تو اور کوئی بارہ سردار کو ماننے والا فرقہ بتائیں!!!
اور یہ بھی مزید یاد رکھیں کہ حکومت کا حق بارہ امام ہی کو تھا۔ اگر انہیں انکے حق سے محروم رکھا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ خلیفہ یا امام نہیں۔۔۔۔
آخر میں اللّٰہ سے دعا ہے کہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے!!! یا اللّٰہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔۔
آمین۔
0 Comments